Results 1 to 2 of 2

Thread: پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

    پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

    ہمارے مہربان خواجہ آصف چاہتے ہیں کہ پاکستانی میڈیا سیاستدانوں کولڑانا بند کرے اور گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ میں تمام سیاستدانوں Ú©Ùˆ مدد دے ‘ سب Ú©ÛŒ صلØ+ کرائے ۔یہ سب باتیں انہوں Ù†Û’ ہمارے اینکر دوست کاشف عباسی Ú©Û’ شو میں کہیں Û” کیا واقعی خواجہ آصف یہی چاہتے ہیں کہ نئے سرے سے معاملات Ø·Û’ کیے جائیں اور میڈیا مدد کرے؟مطلب مال بنایا Ø+کمرانوں‘ سیاستدانوں اوران Ú©ÛŒ اولادوں Ù†Û’ ‘اور Ù¾Ú©Ú‘Û’ گئے ہیں تو میڈیا اس لوٹ مار Ú©Ùˆ سیٹل کرانے میں مدد کرے۔
    یاد آیا ہر دور میں ہمارے سیاستدان میڈیا Ú©Ùˆ بیوقوف بناتے آئے ہیں Û” انہیں ہمارے جیسے صØ+افیوں Ú©ÛŒ کمزوری کا پتہ ہے کہ ان بے چاروں Ú©Ùˆ تھوڑی سی اہمیت دے دو یہ ساری عمر آپ Ú©Û’ نام Ú©ÛŒ مالا جپتے رہیں Ú¯Û’Û” جب 2006 Ø¡ میں لندن میں چارٹر آف ڈیموکریسی کا ڈرامہ رچایا گیا تو اُس وقت بھی میڈیا Ú©Ùˆ یہی کہانیاں سنائی گئی تھیں کہ سیاستدانوں Ù†Û’ ماضی میں ایک دوسرے Ú©Û’ خلاف بہت غلط کام کیے جس سے جمہوریت کمزور ہوئی ‘ اب ہم اچھے بچے بن گئے ہیں‘ کسی Ú©Û’ ہاتھ میں Ú©Ù¹Ú¾ پتلی نہیں بنیں Ú¯Û’ اور پاکستان Ú©ÛŒ تقدیر بدل دیں گے۔اس پر بہت سے سمجھدار صØ+افیوں Ù†Û’ اپنا کام Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر دن رات بینظیر بھٹو اور نواز شریف کیلئے مفت کنسلٹنسی کا کام شروع کردیا اور پورے ملک میں دھڑا دھڑ کالم چھپنے لگے‘ خبریں Ù„Ú¯Ù†Û’ لگیں‘ تبصرے ہونے Ù„Ú¯Û’ کہ دیکھو کیسے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ بدل گئے ہیں اور اب پاکستان Ú©ÛŒ تقدیر Ú©Ùˆ بدلنے سے کوئی نہیں روک سکتا Û” ان صØ+افیوں Ú©Ùˆ ان سیاستدانوں Ù†Û’ استعمال کیا اور انہیں باقاعدہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا خواب دکھا کر میڈیا Ú©Ùˆ ساتھ ملایا ‘ مگر جب پاکستان لوٹے تو سب Ù†Û’ وہیں سے کام شروع کیا جہاں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے تھے۔ میڈیا Ú©Ùˆ ایسے منصوبوں میں ساتھ ملانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ صØ+افی اور کالم نگاراتراتے پھرتے ہیں کہ فلاں فلاں لیڈراُن سے مشورے کرتے ہیں‘ اُن Ú©Û’ کہنے پر چلتے ہیں اور پھر میڈیا ہی ان سیاستدانوں Ú©Û’ کرتوتوں کا دفاع کرتا ہے۔ انہیں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ لیڈر وقتی طو رپر صØ+افیوں اور کالم نگاروں Ú©Ùˆ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہوتے ہیں تاکہ وہ عوام میں ان کا امیج بہتر بناتے رہیں اور جب کام Ù†Ú©Ù„ جائے گا تو انہیں Ù…Ú©Ú¾Ù† سے بال Ú©ÛŒ طرØ+ نکال پھینکیں Ú¯Û’Û”
    2014 Ø¡ Ú©ÛŒ بات ہے‘ ایک سینیٹر Ú©Û’ گھر بیٹھے تھے اور وہاں زرداری صاØ+ب Ú©ÛŒ کرپشن پر گفتگو ہورہی تھی۔ ایک سینئر صØ+افی Ù†Û’ سینیٹر پرویز رشید سے‘ جو وزیر بن Ú†Ú©Û’ تھے‘ پوچھ لیا کہ زرداری کا اØ+تساب کب شروع کر رہے ہیں؟ یہ سن کر پرویز رشید غصے میںآگئے اور بولے: آپ Ú©Ùˆ اتنا شوق ہے تو آپ الیکشن Ù„Ú‘ کر خود یہ کام کرلیں۔ اُس صØ+افی Ù†Û’ جواب دیا :یہ جواب اُس وقت دیتے جب اپوزیشن میں تھے‘ اُس وقت تو مجھے بلا کر کہتے تھے کہ دیکھ لینا ہم Ù†Û’ زرداری سے پیسہ نکلوانا ہے۔
    خواجہ آصف سے ملتی جلتی باتیں ہر دور میں سیاستدان کرتے آئے ہیں ‘خصوصا ًجب یہ گھیرے میں آجاتے ہیں۔ ان Ú©Û’ نزدیک ایک ہی Ø+Ù„ ہوتا ہے کہ سب گناہ معاف کر Ú©Û’ نئی شروعات Ú©ÛŒ جائے Û”1993 Ø¡ Ú©Û’ الیکشن میں بینظیر بھٹو Ù†Û’ نیا نعرہ لگایا تھاکہ ہمیں نئے سوشل کنٹریکٹ Ú©ÛŒ ضرورت ہے‘ نئے سرے سے عمرانی معاہدہ چاہیے کہ پاکستان Ú©Ùˆ کیسے چلانا ہے۔ 2006 Ø¡ میں لندن میں جو چارٹر آف ڈیموکریسی ہورہا تھا‘ اس وقت ایک نیا نعرہ یہ ایجاد کیا گیا کہ ہمیں جنوبی افریقہ Ú©ÛŒ طرز پر Truth and Reconciliation Commission Ú©ÛŒ ضرورت ہے‘ مگر یہ کسی Ú©Ùˆ نہیں بتایا کہ جنوبی افریقہ کا کمیشن کسی اور مقصد کیلئے تھا‘ کرپشن پر این آر او لینے کیلئے نہیں تھا Û”
    خواجہ آصف سے مشرف دور میں دعا سلام شروع ہوئی تھی اور ان Ú©ÛŒ قومی اسمبلی میں دھواں دھار تقریروں کا میں فین بن گیا Û” خواجہ آصف Ù†Û’ اُس دن سب کا دل جیت لیا تھا جب قومی اسمبلی میں ہاتھ باندھ کر پوری قوم سے یہ کہہ کر معافی مانگی کہ ان Ú©Û’ والد خواجہ Ù…Ø+مد صفدر Ù†Û’ جنرل ضیا کا ساتھ دے کر بڑی غلطی Ú©ÛŒ تھی Û” میرے نزدیک یہ خواجہ صاØ+ب کا بڑا پن تھا ورنہ کون اپنے باپ Ú©Ùˆ غلط سمجھ کر معافی مانگ سکتا ہے۔ شاید وہ مشرف کا دور تھا‘ لہٰذا ایسی تقریریں نواز شریف کیمپ Ú©Ùˆ سوٹ کرتی تھیں اور انہیں ہی مسیØ+ا سمجھ لیا گیا تھا۔ لوگ پرانی باتیں بھول جانا چاہتے تھے کہ ملک میں نئی شروعات ہوں‘ اس لیے جب بینظیر بھٹو اور نوازشریف Ù†Û’ 2006 Ø¡ میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کر Ú©Û’ پوری قوم Ú©Ùˆ خوشخبری سنائی کہ اب دونوں لیڈر ملک Ú©ÛŒ تقدیر بدل دیں Ú¯Û’ تو لوگ ان Ú©Û’ چکر میں آگئے‘ مگر وہ جونہی پاکستان لوٹے تو کام وہیں سے شروع کیا جہاں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر گئے تھے۔ چوہدری نثار علی خان اور شہباز شریف Ú©ÛŒ جنرل کیانی سے خفیہ ملاقاتیں بھی شروع ہوگئیں ‘Ø+الانکہ یہ معاہدہ تھاکہ اب ا یسا نہیں ہو گا۔ان خفیہ ملاقاتوں Ú©Û’ بعد ہی نواز شریف اور شہباز شریف کالے کوٹ پہن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے کہ گیلانی‘ زرداری اور Ø+سین Ø+قانی Ú©Ùˆ غدار قرار دیا جائے کیونکہ انہوں Ù†Û’ امریکی Ø+کومت Ú©Ùˆ ایک میمو لکھا تھا Û” وجہ یہ تھی کہ اب شریف خاندان Ú©Ùˆ Ù„Ú¯ رہا تھا کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف Ú©ÛŒ خفیہ ملاقاتوں Ú©Û’ نتائج نکلنا شروع ہوگئے ہیں اور انہیں اگلی Ø+کومت ملتی نظر آ رہی تھی۔ کہاں گیا چارٹر آف ڈیموکریسی اور کہاں گئے وہ دعوے کہ نیا پاکستان بنائیں Ú¯Û’ جس میں خفیہ ملاقاتیں نہیں ہوں Ú¯ÛŒ نہ ہی ایک دوسرے Ú©ÛŒ Ø+کومت گرانے کیلئے سازشیں کریں گے؟زرداری صاØ+ب Ù†Û’ بھی سوچا میں کیوں پیچھے رہوں‘ انہوں Ù†Û’ فورا ًپنجاب میں شہباز شریف Ú©ÛŒ Ø+کومت معطل کر Ú©Û’ گورنر راج لگا دیا کہ شاید گورنر سلمان تاثیر وہاں بندے توڑ کر اپنی Ø+کومت بناسکیں۔ Ú©Ú†Ú¾ دن بعد عدالت Ù†Û’ Ø+کومت بØ+ال کر دی اور زرداری صاØ+ب دیکھتے رہ گئے۔ یہ تھا وہ چارٹر آف ڈیموکریسی جس Ú©Û’ نام پر پورے ملک اور میڈیا Ú©Ùˆ چونا لگایا گیا۔
    جن دنوں وزیر اعظم گیلانی Ú©Û’ خلاف سپریم کورٹ میں کیس Ú†Ù„ رہا تھا تو سب سے زیادہ ایکٹو شریف برادران اور خواجہ آصف جیسے لوگ تھے۔ اگر آپ اُس وقت Ú©ÛŒ تقریریں سن لیں تو آپ کانوں Ú©Ùˆ ہاتھ لگائیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں Ù†Û’ لندن میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کر Ú©Û’ ہمیں خوشخبریاں سنائی تھیں کہ وہ بدل گئے ہیں اور میڈیا ان Ú©ÛŒ مدد کرے اور میڈیا Ù†Û’ مدد بھی Ú©ÛŒ اور ان سب Ú©Ùˆ واپس لایا Û” خواجہ آصف کہتے ہیں کہ میڈیا ان Ú©Ùˆ لڑاتا ہے‘ چلیں Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ پر لڑاتا ہوگا لیکن پارلیمنٹ میں جو زبان اور نعرے پارلیمنٹیرین لگاتے ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟ جس طرØ+ Ú©ÛŒ زبان وہاں استعمال ہوتی ہے وہ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ پر شاید ہی سننے Ú©Ùˆ ملتی ہو اور اگر ملتی بھی ہے تو وہ انہی سیاستدانوں Ú©Û’ منہ سے۔ اب یہ سب چاہتے ہیں کہ میڈیا ان Ú©ÛŒ مدد کرے تاکہ سب لوٹی ہوئی دولت Ú©Ùˆ بھول جائیں‘ نئے سرے سے ایک نیشنل ڈائیلاگ ہو جس سے ان Ú©ÛŒ جائیدادیں بچ سکیں۔ اگر یہ لوگ سیانے ہوتے تو انہیں 2008 Ø¡ میں بہترین موقع ملا تھا۔یہ ملک Ú©ÛŒ تقدیر بدل دیتے‘ گورننس Ú©ÛŒ مدد سے ہمیشہ کیلئے ایسے راستوں کا تعین کرتے کہ پھر خواجہ آصف Ú©Ùˆ سپہ سالار کوفون کر Ú©Û’ اپنی سیٹ بچانے Ú©ÛŒ منت نہ کرنا پڑتی۔ ان سیاسی شکاریوں کا اعتماد دیکھیں کہ عوام اور میڈیا Ú©Ùˆ پھانسنے کیلئے جال بھی پرانا لاتے ہیں Û” وہی گھسٹی پٹی باتیں‘ وہی ماضی سے سیکھنے Ú©ÛŒ قسمیں‘ وہی نئی شروعات Ú©ÛŒ باتیں‘ وہی میٖڈیا Ú©Ùˆ دہائی اور وہی قسمیں اور وعدے ۔ان سیاستدانوں Ú©Û’ ہاتھوں بار بار استعمال ہونے Ú©Û’ بعد پاکستانی میڈیا اور عوام کا وہی Ø+ال ہوچکا جو ایک سردار کا ہوا تھا جوگھر سے نکلا تو دروازے پر Ù¾Ú‘Û’ کیلے Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù„Ú©Û’ سے پھسل کر گر گیا Û” اگلے دن بھی چھلکا دروازے Ú©Û’ سامنے پڑا تھا اور پھر پھسل کر گر پڑا۔ تیسرے دن نکلا تو وہیں Ù¾Ú‘Û’ کیلے کا چھلکا دیکھ کر رکا اورگہری سانس Ù„Û’ کر بولا: ہائے ربا اج فیر گرنا پؤ گا۔

    2gvsho3 - پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

    2gvsho3 - پرانے شکاری‘ پرانے جال ....رؤف کلاسرا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •